چڑیا اور اندھا سانپ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکوؤں کا ایک گروہ ڈاکہ زنی کے مقام پر پہنچا جہاں کھجور کے تین درخت تھے۔ ان درختوں میں سے ایک درخت خشک تھا اور دو پھل دار تھے۔ ڈاکو وہاں آرام کے لئے لیٹے تو ڈاکوؤں کے سردار نے دیکھا کہ ایک چڑیا پھل دار درخت سے اڑ کر خشک کھجور پر جا بیٹھی ہے اور تھوڑی دیر کے بعد وہاں سے پھر اڑتی ہے اور پھل دار درخت پر جا بیٹھتی ہے۔ اور وہاں سے اڑ کر پھر اسی خشک درخت پر آ بیٹھتی ہے۔ اسی طرح اس نے کئی چکر لگائے۔ سردار نے یہ دیکھا تو تجسس کے لئے خشک درخت پر چڑھا۔ اوپر جا کر دیکھا کہ ایک اندھا سانپ بلند ٹہنی پر لپٹا بیٹھا ہے اور منہ کھولے ہوئے ہے۔ وہ چڑیا اس کے لئے کچھ لاتی ہے اور اس کے منہ میں ڈال دیتی ہے۔ سردار نے یہ دیکھا تو متاثر ہوا اور وہیں کہنے لگا: الٰہی یہ ایک موذی جانور ہے جس کے رزق کے لئے تو نے ایک چڑیا مقرر کر رکھی ہے پھر میرے لئے جو اشرف المخلوقات میں سے ہوں یہ ڈاکہ ذنی کب تک مناسب ہے؟ یہ کہا تو اس نے ہاتف غیبی سے یہ آواز سنی ”اللہ کی رحمت کا دروازہ ہر وقت کھلا ہے۔ اب بھی توبہ کر لو ۔”
سردار نے یہ آواز سنی تو رونے لگا اور نیچے اتر کر اپنی تلوار توڑ ڈالی اور چلانے لگا کہ میں اپنے گناہوں سے باز آیا، باز آیا، باز آیا۔ الٰہی میری توبہ قبول فرما۔ آواز آئی ”کہ تیری توبہ کی سچائی سے تیری توبہ قبول ہوئی۔”
سردار کے ساتھیوں نے یہ ماجرا دیکھا تو دریافت کیا کہ بات کیا ہے؟ سردار نے سارا قصہ بیان کیا تو سب بھی رونے لگے اور کہنے لگے کہ ہم بھی اپنے اللہ تعالٰی سے مصالحت کرتے ہیں۔ چنانچہ انہوں نے بھی سچے دل سے توبہ کی اور اللہ کے برگزیدہ بندوں میں شمار ہو گئے۔
(سبحان اللہ)۔
سبق: انسان چاہے کتنا ہی گناہ گار کیوں نہ ہو مگر جب وہ سچے دل سے توبہ کر لے تو خدا تعالٰی اسکے بچھلے گناہ معاف فرما دیتا ہے اور اپنے مقبولوں میں شامل کر لیتا ہے۔ لیکن انسان توبہ کی امید پر جان بوجھ کر گناہ کرتا رہے کہ کل توبہ کر لوں گا آج گناہ کر لوں تو یہ بڑی حماقت کی بات ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں پکی سچی توبہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!
(روض الریاحین ص ١٢٦)
0 Comments